القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
51. سورة الذَّارِيَات
وَفِي أَنفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَO(21)
اور خود تمہارے نفوس میں (بھی ہیں)، سو کیا تم دیکھتے نہیں ہوo
And in your selves (as well). So do you not notice?
وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَO(22)
اور آسمان میں تمہارا رِزق (بھی) ہے اور وہ (سب کچھ بھی) جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہےo
And (also) there is sustenance for you in the heaven and (all that too) which you are promised.
فَوَرَبِّ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِنَّهُ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَا أَنَّكُمْ تَنطِقُونَO(23)
پس آسمان اور زمین کے مالک کی قَسم! یہ (ہمارا وعدہ) اسی طرح یقینی ہے جس طرح تمہارا اپنا بولنا (تمہیں اس پر کامل یقین ہوتا ہے کہ منہ سے کیا کہہ رہے ہو)o
So, by the King of heavens and the earth, this (promise of Ours) is true just as is your speech. (You firmly believe in what you utter.)
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَO(24)
کیا آپ کے پاس ابراہیم (علیہ السلام) کے معزّز مہمانوں کی خبر پہنچی ہےo
Has the news come to you of the venerable guests of Ibrahim (Abraham)?
إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُّنكَرُونَO(25)
جب وہ (فرشتے) اُن کے پاس آئے تو انہوں نے سلام پیش کیا، ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی (جواباً) سلام کہا، (ساتھ ہی دل میں سوچنے لگے کہ) یہ اجنبی لوگ ہیںo
When those (angels) came to him they wished him peace; Ibrahim (Abraham) also said (in reply): ‘Peace (be upon you)!’ (and thought in his mind that) they were strangers.
فَرَاغَ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاءَ بِعِجْلٍ سَمِينٍO(26)
پھر جلدی سے اپنے گھر کی طرف گئے اور ایک فربہ بچھڑے کی سجّی لے آئےo
Then he went to his home in haste and brought a healthy roasted calf.
فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَO(27)
پھر اسے ان کے سامنے پیش کر دیا، فرمانے لگے: کیا تم نہیں کھاؤ گےo
Then he presented it to them and said: ‘Will you not eat?’
فَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُوا لَا تَخَفْ وَبَشَّرُوهُ بِغُلَامٍ عَلِيمٍO(28)
پھر اُن (کے نہ کھانے) سے دل میں ہلکی سے گھبراہٹ محسوس کی۔ وہ (فرشتے) کہنے لگے: آپ گھبرائیے نہیں، اور اُن کو علم و دانش والے بیٹے (اسحاق علیہ السلام) کی خوشخبری سنا دیo
Then he felt somewhat concerned about them (when they did not eat). They (angels) said: ‘Do not worry,’ then they gave him the news about a son possessing knowledge and wisdom (Ishaq [Isaac]).
فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌO(29)
پھر اُن کی بیوی (سارہ) حیرت و حسرت کی آواز نکالتے ہوئے متوجہ ہوئیں اور تعجّب سے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا اور کہنے لگی: (کیا) بوڑھیا بانجھ عورت (بچہ جنے گی؟)o
Then his wife (Sara) came with a voice laden with wonder and frustration, patted her forehead in astonishment and said: ‘(Will) an old and barren woman (give birth to a child)?’
قَالُوا كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكِ إِنَّهُ هُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُO(30)
(فرشتوں نے) کہا: ایسے ہی ہوگا، تمہارے رب نے فرمایا ہے۔ بیشک وہ بڑی حکمت والا بہت علم والا ہےo
The (angels) said: ‘It will happen exactly as your Lord has said; surely He is Most Wise, All-Knowing.’
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023