القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
44. سورة الدُّخَان
يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ(11)
جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا (یعنی ہر طرف محیط ہو جائے گا)، یہ دردناک عذاب ہے
Which will envelop people (i.e. will encompass everything). That will be a painful torment.
رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ(12)
(اس وقت کہیں گے:) اے ہمارے رب! تو ہم سے (اس) عذاب کو دور کر دے، بیشک ہم ایمان لاتے ہیں
(They will then say:) ‘O our Lord! Remove this torment from us. Surely we believe.’
أَنَّى لَهُمُ الذِّكْرَى وَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مُّبِينٌ(13)
اب اُن کا نصیحت ماننا کہاں (مفید) ہو سکتا ہے حالانکہ ان کے پاس واضح بیان فرمانے والے رسول آچکے
How can their accepting the admonition now be (of any use) whereas there came to them a Messenger with clear exposition?
ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوا مُعَلَّمٌ مَّجْنُونٌ(14)
پھر انہوں نے اس سے منہ پھیر لیا اور (گستاخی کرتے ہوئے) کہنے لگے: (وہ) سکھایا ہوا دیوانہ ہے
But they turned their faces from him and (denigrating) they said: ‘(He) is an educated madman.’
إِنَّا كَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ(15)
بیشک ہم تھوڑا سا عذاب دور کئے دیتے ہیں تم یقیناً (وہی کفر) دہرانے لگو گے
Indeed We remove the torment a little (but) you will certainly start reiterating (the same disbelief).
يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنتَقِمُونَ(16)
جس دن ہم بڑی سخت گرفت کریں گے تو (اس دن) ہم یقیناً انتقام لے ہی لیں گے
The Day when We will seize with the Greatest Seizure, (that Day) We shall certainly exact revenge.
وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَاءَهُمْ رَسُولٌ كَرِيمٌO(17)
اور در حقیقت ہم نے اِن سے پہلے قومِ فرعون کی (بھی) آزمائش کی تھی اور اُن کے پاس بزرگی والے رسول (موسٰی علیہ السلام) آئے تھے
And in fact We put to trial the people of Pharaoh (also) before them and the exalted Messenger (Musa [Moses]) came to them.
أَنْ أَدُّوا إِلَيَّ عِبَادَ اللَّهِ إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ(18)
(انہوں نے کہا تھا) کہ تم بندگانِ خدا (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو، بیشک میں تمہاری قیادت و رہبری کے لئے امانت دار رسول ہوں
(He said:) ‘Hand over to me the servants of Allah (i.e. the Children of Israel). Verily I am a trusted Messenger for your guidance and leadership.
وَأَنْ لَّا تَعْلُوا عَلَى اللَّهِ إِنِّي آتِيكُم بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ(19)
اور یہ کہ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس روشن دلیل لے کر آیا ہوں
And do not rebel against Allah. I have come to you with the enlightening proof.
وَإِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُمْ أَن تَرْجُمُونِ(20)
اور بیشک میں نے اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے لی ہے اس سے کہ تم مجھے سنگ سار کرو
And I have indeed sought the protection of my Lord and your Lord lest you should stone me.
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023