القرآن الكريم مع الترجمة
18. سورة الْكَهْف
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا(61)
سو جب وہ دونوں دو دریاؤں کے درمیان سنگم پر پہنچے تو وہ دونوں اپنی مچھلی (وہیں) بھول گئے پس وہ (تلی ہوئی مچھلی زندہ ہوکر) دریا میں سرنگ کی طرح اپنا راستہ بناتے ہوئے (نکل گئی)
So when both of them reached the junction of the two seas, they forgot their fish (there). So, that (fried fish came back to life and) made its way into the sea like a tunnel (and slipped off).
فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا(62)
پھر جب وہ دونوں آگے بڑھ گئے (تو) موسٰی (علیہ السلام) نے اپنے خادم سے کہا: ہمارا کھانا ہمارے پاس لاؤ بیشک ہم نے اپنے اس سفر میں بڑی مشقت کا سامنا کیا ہے
Then, when both of them had gone ahead, Musa (Moses) asked his servant: ‘Bring us our meal. Surely we have faced great hardship during our this journey.’
قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا(63)
(خادم نے) کہا: کیا آپ نے دیکھا جب ہم نے پتھر کے پاس آرام کیا تھا تو میں (وہاں) مچھلی بھول گیا تھا، اور مجھے یہ کسی نے نہیں بھلایا سوائے شیطان کے کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں، اور اس (مچھلی) نے تو (زندہ ہوکر) دریا میں عجیب طریقہ سے اپنا راستہ بنا لیا تھا (اور وہ غائب ہو گئی تھی)
(The servant) said: ‘Did you see when we reposed beside the rock? I forgot the fish (there) and none but Satan made me forget to mention it to you. And that fish (after coming back to life) made its way into the sea in a strange way (and it disappeared).’
قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا(64)
موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: یہی وہ (مقام) ہے ہم جسے تلاش کر رہے تھے، پس دونوں اپنے قدموں کے نشانات پر (وہی راستہ) تلاش کرتے ہوئے (اسی مقام پر) واپس پلٹ آئے
Musa (Moses) said: ‘That is the place we were looking for.’ So both returned to (the same place), tracing the (same track) following their footsteps.
فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا(65)
تو دونوں نے (وہاں) ہمارے بندوں میں سے ایک (خاص) بندے (خضر علیہ السلام) کو پا لیا جسے ہم نے اپنی بارگاہ سے (خصوصی) رحمت عطا کی تھی اور ہم نے اسے اپنا علم لدنّی (یعنی اَسرار و معارف کا الہامی علم) سکھایا تھا
Then both found (there) one of Our (elite) servants (Khidr) upon whom We had bestowed from Our Presence (special) mercy and had taught him Our infused knowledge (i.e. the inspired knowledge of secrets and Gnostics).
قَالَ لَهُ مُوسَى هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا(66)
اس سے موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: کیا میں آپ کے ساتھ اس (شرط) پر رہ سکتا ہوں کہ آپ مجھے (بھی) اس علم میں سے کچھ سکھائیں گے جو آپ کو بغرضِ ارشاد سکھایا گیا ہے
Musa (Moses) said to him: ‘Can I stay with you under this (condition) that you will teach me (as well) some of that knowledge which has been conferred on you for guidance.’
قَالَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا(67)
اس (خضرعلیہ السلام) نے کہا: بیشک آپ میرے ساتھ رہ کر ہرگز صبر نہ کر سکیں گے
He (Khidr) said: ‘No doubt, you will not be able to have patience being in my company.
وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا(68)
اور آپ اس (بات) پر کیسے صبر کر سکتے ہیں جسے آپ (پورے طور پر) اپنے احاطہء علم میں نہیں لائے ہوں گے
And how can you observe patience in (the matter of) which you will not have acquired (thorough) knowledge?’
قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا وَلاَ أَعْصِي لَكَ أَمْرًا(69)
موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: آپ اِن شاء اﷲ مجھے ضرور صابر پائیں گے اور میں آپ کی کسی بات کی خلاف ورزی نہیں کروں گا
Musa (Moses) said: ‘You will certainly find me patient, if Allah so pleases, and I will not violate any of your instructions.
قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلاَ تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا(70)
(خضرعلیہ السلام نے) کہا: پس اگر آپ میرے ساتھ رہیں تو مجھ سے کسی چیز کی بابت سوال نہ کریں یہاں تک کہ میں خود آپ سے اس کا ذکر کردوں
(Khidr) said: ‘So if you are in my company then do not question me about any thing until I myself mention that to you.’