القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
16. سورة النحل
جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَآؤُونَ كَذَلِكَ يَجْزِي اللّهُ الْمُتَّقِينَ(31)
سدا بہار باغات ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہوں گی، اِن میں اُن کے لئے جو کچھ وہ چاہیں گے (میسّر) ہوگا، اس طرح اللہ پرہیزگاروں کو صلہ عطا فرماتا ہے
There are Gardens of Eternity which they will enter with streams flowing under them. Therein will be (available) whatever they will long for. That is how Allah rewards the God-fearing.
الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَآئِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلاَمٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُواْ الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ(32)
جن کی روحیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ (نیکی و طاعت کے باعث) پاکیزہ اور خوش و خرم ہوں، (ان سے فرشتے قبضِ روح کے وقت ہی کہہ دیتے ہیں:) تم پر سلامتی ہو، تم جنت میں داخل ہو جاؤ ان (اَعمالِ صالحہ) کے باعث جو تم کیا کرتے تھے
The angels take their lives while they are pure, clean, pleased and contented (due to obedience and piety. The angels tell them the moment they take their lives:) ‘Peace be upon you. Enter Paradise due to (the pious deeds) that you used to do.’
هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلاَئِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ كَذَلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّهُ وَلـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ(33)
یہ اور کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں سوائے اِس کے کہ ِان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کے رب کا حکمِ (عذاب) آپہنچے، یہی کچھ ان لوگوں نے (بھی) کیا تھا جو اِن سے پہلے تھے، اور اللہ نے اُن پر ظلم نہیں کیا تھا لیکن وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے
And what else are they waiting for except that the angels should come to them or there should reach the command (of torment) from your Lord? Those before them (also) did the same. And Allah did not do them any wrong but they themselves used to wrong their own souls.
فَأَصَابَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا عَمِلُواْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِؤُونَ(34)
سو جو اَعمال انہوں نے کئے تھے انہی کی سزائیں ان کو پہنچیں اور اسی (عذاب) نے انہیں آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
So the punishments that came upon them were due to the acts that they had perpetrated, and the same (chastisement) they used to make fun of engulfed them.
وَقَالَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ لَوْ شَاءَ اللّهُ مَا عَبَدْنَا مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ نَّحْنُ وَلاَ آبَاؤُنَا وَلاَ حَرَّمْنَا مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ كَذَلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ إِلاَّ الْبَلاغُ الْمُبِينُ(35)
اور مشرک لوگ کہتے ہیں: اگر اللہ چاہتا تو ہم اس کے سوا کسی بھی چیز کی پرستش نہ کرتے، نہ ہی ہم اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم اس کے (حکم کے) بغیر کسی چیز کو حرام قرار دیتے، یہی کچھ ان لوگوں نے (بھی) کیا تھا جو اِن سے پہلے تھے، تو کیا رسولوں کے ذمہ (اللہ کے پیغام اور احکام) واضح طور پر پہنچا دینے کے علاوہ بھی کچھ ہے
And those who set up peers with Allah say: ‘Had Allah so willed, We would not have worshipped anything apart from Him, neither we nor our fathers. Nor would we have forbidden anything without His (Command).’ Those before them (also) did the same. Are the Messengers responsible for anything in addition to conveying clearly (the Message and Commandments of Allah)?
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولاً أَنِ اعْبُدُواْ اللّهَ وَاجْتَنِبُواْ الطَّاغُوتَ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى اللّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلاَلَةُ فَسِيرُواْ فِي الْأَرْضِ فَانظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ(36)
اور بیشک ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ (لوگو) تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (یعنی شیطان اور بتوں کی اطاعت و پرستش) سے اجتناب کرو، سو اُن میں بعض وہ ہوئے جنہیں اللہ نے ہدایت فرما دی اور اُن میں بعض وہ ہوئے جن پر گمراہی (ٹھیک) ثابت ہوئی، سو تم لوگ زمین میں سیر و سیاحت کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
And indeed We sent a Messenger in every people: ‘(O people,) worship Allah and keep away from Taghut (i.e. Satan and idol-worship).’ Then some among them were those whom Allah guided, and there were others among them for whom misguidance proved (appropriate). So travel through the land and see what was the end of those who belied (the Truth)!
إِن تَحْرِصْ عَلَى هُدَاهُمْ فَإِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي مَن يُضِلُّ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ(37)
اگر آپ ان کے ہدایت پر آجانے کی شدید طلب رکھتے ہیں تو (آپ اپنی طبیعتِ مطہرہ پر اس قدر بوجھ نہ لائیں) بیشک اللہ جسے گمراہ ٹھہرا دیتا ہے اسے ہدایت نہیں فرماتا اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہوتا
If you ardently desire them to take the path of guidance then (let not your sanctified disposition be overburdened), for indeed Allah does not guide him whom He holds strayed, nor do they have any helpers.
وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لاَ يَبْعَثُ اللّهُ مَن يَمُوتُ بَلَى وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ(38)
اور یہ لوگ بڑی شدّ و مد سے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں کہ جو مَر جائے اللہ اسے (دوبارہ) نہیں اٹھائے گا، کیوں نہیں اس کے ذمۂ کرم پر سچا وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
And they swear by Allah most earnestly that Allah will not resurrect him who dies. No Indeed! The true promise is a bountiful obligation upon Him, but most people do not know.
لِيُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي يَخْتَلِفُونَ فِيهِ وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ كَفَرُواْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَاذِبِينَ(39)
(مُردوں کا اٹھایا جانا اس لئے ہے) تاکہ ان کے لئے وہ (حق) بات واضح کر دے جس میں وہ لوگ اختلاف کرتے ہیں اور یہ کہ کافر لوگ جان لیں کہ حقیقت میں وہی جھوٹے ہیں
(The dead will be raised up again) so that He makes evident (the Truth) wherein they disagree and that the disbelievers may realize that they alone are in fact liars.
إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَن نَّقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ(40)
ہمارا فرمان تو کسی چیز کے لئے صرف اِسی قدر ہوتا ہے کہ جب ہم اُس (کو وجود میں لانے) کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم اُسے فرماتے ہیں: ”ہو جا“ پس وہ ہو جاتی ہے
Our Command for a thing is but only this much that when We intend (to bring) it (into existence) We say to it: ‘Be,’ and it becomes.
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023