القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
14. سورة إِبْرَاهِيْم
وَبَرَزُواْ لِلّهِ جَمِيعًا فَقَالَ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّهِ مِن شَيْءٍ قَالُواْ لَوْ هَدَانَا اللّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ سَوَاءٌ عَلَيْنَآ أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ(21)
اور (روزِ محشر) اللہ کے سامنے سب (چھوٹے بڑے) حاضر ہوں گے تو (پیروی کرنے والے) کمزور لوگ (طاقتور) متکبروں سے کہیں گے: ہم تو (عمر بھر) تمہارے تابع رہے تو کیا تم اللہ کے عذاب سے بھی ہمیں کسی قدر بچا سکتے ہو؟ وہ (اُمراء اپنے پیچھے لگنے والے غریبوں سے) کہیں گے: اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں بھی ضرور ہدایت کی راہ دکھاتے (ہم خود بھی گمراہ تھے سو تمہیں بھی گمراہ کرتے رہے)۔ ہم پر برابر ہے خواہ (آج) ہم آہ و زاری کریں یا صبر کریں ہمارے لئے کوئی راہِ فرار نہیں ہے
And (on the Day of Grand Assembly) all (the higher and the lower ranks) will appear before Allah. The weak ones (the followers) will ask the (powerful) arrogant ones: ‘We obeyed you (the whole life). So can you now manage for us some degree of rescue from Allah’s torment?’ Those (affluent ones) will reply (to their poor followers): ‘Had Allah guided us, we would also have shown you the path of guidance (i.e. we were ourselves misguided so we misguided you too). It is all the same (today) whether we sigh and wail or forbear. We have no way to escape.’
وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلاَّ أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلاَ تَلُومُونِي وَلُومُواْ أَنفُسَكُم مَّا أَنَاْ بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُمْ بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَآ أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ(22)
اور شیطان کہے گا جبکہ فیصلہ ہو چکے گا کہ بیشک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے (بھی) تم سے وعدہ کیا تھا، سو میں نے تم سے وعدہ خلافی کی ہے، اور مجھے (دنیا میں) تم پر کسی قسم کا زور نہیں تھا سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں (باطل کی طرف) بلایا سو تم نے (اپنے مفاد کی خاطر) میری دعوت قبول کی، اب تم مجھے ملامت نہ کرو بلکہ (خود) اپنے آپ کو ملامت کرو۔ نہ میں (آج) تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو۔ اس سے پہلے جو تم مجھے (اللہ کا) شریک ٹھہراتے رہے ہو بیشک میں (آج) اس سے انکار کرتا ہوں۔ یقیناً ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے
And when the decision will have been given, Satan will say: ‘Indeed Allah gave you a true promise, and I (also) promised you something; so I have violated the promise. And I had no authority over you (in the world) except that I called you (towards falsehood). So you accepted my call (for your own interest). Now do not blame me but blame your (own) selves. I can do nothing (today) to help you out, nor can you extend any help to me. Before this you have been associating me as a partner (with Allah). Surely I deny that (today).’ Undoubtedly there is a painful punishment for the wrongdoers.
وَأُدْخِلَ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ(23)
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ جنتوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں (وہ) ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے، (ملاقات کے وقت) اس میں ان کا دعائیہ کلمہ ”سلام“ ہوگا
And those who believe and stick to pious deeds will be admitted to the Gardens with streams flowing under them. They will live there forever by the Command of Allah. Their greeting word there (at the time of meeting) will be: ‘Peace.’
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ(24)
کیا آپ نے نہیں دیکھا، اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی ہے کہ پاکیزہ بات اس پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑ (زمین میں) مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیں
Have you not seen how Allah sets forth the example: a good word is like a good tree? Its root is firm (in the earth) and its branches reach into the sky.
تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا وَيَضْرِبُ اللّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ(25)
وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دے رہا ہے، اور اللہ لوگوں کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
(That tree) yields fruit at all times by the Command of its Lord, and Allah illustrates examples for the people so that they may take advice.
وَمَثلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍ(26)
اور ناپاک بات کی مثال اس ناپاک درخت کی سی ہے جسے زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے، اسے ذرا بھی قرار (و بقا) نہ ہو
And the example of an evil word is like that of an evil tree which is uprooted from the surface of the earth (and) which has no chance to get firm (in the soil and survive).
يُثَبِّتُ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَيُضِلُّ اللّهُ الظَّالِمِينَ وَيَفْعَلُ اللّهُ مَا يَشَاءُ(27)
اللہ ایمان والوں کو (اس) مضبوط بات (کی برکت) سے دنیوی زندگی میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں (بھی)۔ اور اللہ ظالموں کو گمراہ ٹھہرا دیتا ہے۔ اور اللہ جو چاہتا ہے کر ڈالتا ہے
Allah keeps the believers firm-footed in the life of this world as well as in the Hereafter with (the blessing) of this Firm Word, but Allah holds the wrongdoers astray. And Allah puts into action whatever He wills.
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُواْ نِعْمَةَ اللّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّواْ قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ(28)
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمتِ (ایمان) کو کفر سے بدل ڈالا اور انہوں نے اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتار دیا
Have you not seen those who have exchanged Allah’s Favour (of belief) for disbelief and have lowered their people into the house of destruction?
جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ(29)
(وہ) دوزخ ہے جس میں جھونکے جائیں گے، اور وہ برا ٹھکانا ہے
(That) is Hell in which they will be thrown headlong, and that is an evil abode.
وَجَعَلُواْ لِلّهِ أَندَادًا لِّيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِهِ قُلْ تَمَتَّعُواْ فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى النَّارِ(30)
اور انہوں نے اللہ کے لئے شریک بنا ڈالے تاکہ وہ (لوگوں کو) اس کی راہ سے بہکائیں۔ فرما دیجئے: تم (چند روزہ) فائدہ اٹھا لو بیشک تمہارا انجام آگ ہی کی طرف (جانا) ہے
And they set up partners with Allah so that they may turn (the people) away from His path. Say: ‘Benefit (a few days’) gain; surely you will end up in the Fire.’
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023