القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
9. سُورة التَّوْبَة
اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُواْ إِلاَّ لِيَعْبُدُواْ إِلَـهًا وَاحِدًا لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ(31)
انہوں نے اللہ کے سوا اپنے عالموں اور زاہدوں کو رب بنا لیا تھا اور مریم کے بیٹے مسیح (علیہ السلام) کو (بھی) حالانکہ انہیں بجز اس کے (کوئی) حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ اکیلے ایک (ہی) معبود کی عبادت کریں، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ان سے پاک ہے جنہیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں
They took their priests and monks for lords besides Allah and (also) the Messiah, son of Maryam (Mary), while in truth they had not been given (any) command except to worship (only) the One God besides Whom there is no God. Holy is He far above those that they associate with Him as partners.
يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ(32)
وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کا نور اپنی پھونکوں سے بجھا دیں اور اللہ (یہ بات) قبول نہیں فرماتا مگر یہ (چاہتا ہے) کہ وہ اپنے نور کو کمال تک پہنچا دے اگرچہ کفار (اسے) ناپسند ہی کریں
They desire to extinguish the Light of Allah by blowing through their mouths. And Allah rejects (it) but (wills) to manifest His Light to its fullness, even though the disbelievers dislike (it).
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ(33)
وہی (اللہ) ہے جس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہر دین (والے) پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین کو برا لگے
Allah is He Who sent His Messenger (blessings and peace be upon him) with guidance and Din (Religion) of Truth to make him (the Messenger) dominant over every (other exponent of) Din (Religion) though much to the dislike of polytheists.
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ(34)
اے ایمان والو! بیشک (اہلِ کتاب کے) اکثر علماء اور درویش، لوگوں کے مال ناحق (طریقے سے) کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں (یعنی لوگوں کے مال سے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور دینِ حق کی تقویت و اشاعت پر خرچ کئے جانے سے روکتے ہیں)، اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیں
O Believers! Indeed the majority of the priests and monks (of the People of the Book) devour the wealth of the people through unfair (means) and hinder from the path of Allah (i.e. fill their safes with people’s money and hinder it from being spent for the publicity and promotion of the True Din [Religion]). And those who hoard silver and gold and do not spend it in the cause of Allah, warn them of a grievous torment.
يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَـذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُواْ مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ(35)
جس دن اس (سونے، چاندی اور مال) پر دوزخ کی آگ میں تاپ دی جائے گی پھر اس (تپے ہوئے مال) سے ان کی پیشانیاں اور ان کے پہلو اور ان کی پیٹھیں داغی جائیں گی، (اور ان سے کہا جائے گا) کہ یہ وہی (مال) ہے جو تم نے اپنی جانوں (کے مفاد) کے لئے جمع کیا تھا سو تم (اس مال کا) مزہ چکھو جسے تم جمع کرتے رہے تھے
The Day when this (gold, silver and wealth) will be heated in the Fire of Hell, their foreheads, sides and backs will be branded with this (heated material, and it will be said to them:) ‘This is the same (wealth) that you treasured for (the benefit of) your souls. So taste (this wealth) which you had been amassing.’
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ(36)
بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب (یعنی نوشتۂ قدرت) میں بارہ مہینے (لکھی) ہے جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین (کے نظام) کو پیدا فرمایا تھا ان میں سے چار مہینے (رجب، ذو القعدہ، ذو الحجہ اور محرم) حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے سو تم ان مہینوں میں (ازخود جنگ و قتال میں ملوث ہو کر) اپنی جانوں پر ظلم نہ کرنا اور تم (بھی) تمام مشرکین سے اسی طرح (جوابی) جنگ کیا کرو جس طرح وہ سب کے سب (اکٹھے ہو کر) تم سے جنگ کرتے ہیں، اور جان لو کہ بیشک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے
Indeed the number of months with Allah has been (inscribed as) twelve in the Book of Allah (i.e. permanent Law of Nature) since the Day He created the (system of) the heavens and the earth. Of these four months (Rajab, Dhu’l-Qa‘da, Dhu’l-Hijja and Muharram) are sacred. This is the right Din (Religion). So do not wrong your souls during these months (by initiating and involving yourselves in fighting and war) and fight against all the idolaters (in retaliation) the same way as they all fight against you (allied), and bear in mind that Allah is surely with the Godfearing.
إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ يُضَلُّ بِهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُحِلِّونَهُ عَامًا وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا لِّيُوَاطِؤُواْ عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّهُ فَيُحِلُّواْ مَا حَرَّمَ اللّهُ زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمَالِهِمْ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ(37)
(حرمت والے مہینوں کو) آگے پیچھے ہٹا دینا محض کفر میں زیادتی ہے اس سے وہ کافر لوگ بہکائے جاتے ہیں جو اسے ایک سال حلال گردانتے ہیں اور دوسرے سال اسے حرام ٹھہرا لیتے ہیں تاکہ ان (مہینوں) کا شمار پورا کر دیں جنہیں اللہ نے حرمت بخشی ہے اور اس (مہینے) کو حلال (بھی) کر دیں جسے اللہ نے حرام فرمایا ہے۔ ان کے لئے ان کے برے اعمال خوش نما بنا دیئے گئے ہیں اور اللہ کافروں کے گروہ کو ہدایت نہیں فرماتا
Postponing and deferring (the sacred months) is just an addition to disbelief. By this the disbelievers are led astray; they, in one year, count it lawful and in another year regard it forbidden to complete the count (of the months) which Allah has made sacred and (also) make that (month) lawful which Allah has declared unlawful. Their evil deeds have been made attractive to them and Allah does not guide the community of disbelievers.
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ(38)
اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) نکلو تو تم بوجھل ہو کر زمین (کی مادی و سفلی دنیا) کی طرف جھک جاتے ہو، کیا تم آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی سے راضی ہو گئے ہو؟ سو آخرت (کے مقابلہ) میں دنیوی زندگی کا ساز و سامان کچھ بھی نہیں مگر بہت ہی کم (حیثیت رکھتا ہے)
O Believers! What is the matter with you that when you are asked to set out (to fight) in the way of Allah you, weighing heavier, bend towards (the material and ignoble world of) the earth? Are you pleased with the life of this world rather than the Hereafter? So, the property and belongings of the life of this world are worthless in (comparison with) the Hereafter (and carry) but little (value).
إِلاَّ تَنفِرُواْ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ(39)
اگر تم (جہاد کے لئے) نہ نکلو گے تو وہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا فرمائے گا اور تمہاری جگہ (کسی) اور قوم کو لے آئے گا اور تم اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکو گے، اور اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے
If you do not move out (to fight for the promotion of peace and human dignity), He will afflict you with grievous torment and will replace you with another people and you will not be able to do Him any harm. And Allah has Mighty Power over everything.
إِلاَّ تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُواْ ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللّهَ مَعَنَا فَأَنزَلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُواْ السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ(40)
اگر تم ان کی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلبۂ اسلام کی جد و جہد میں) مدد نہ کرو گے (تو کیا ہوا) سو بیشک اللہ نے ان کو (اس وقت بھی) مدد سے نوازا تھا جب کافروں نے انہیں (وطنِ مکہ سے) نکال دیا تھا درآنحالیکہ وہ دو (ہجرت کرنے والوں) میں سے دوسرے تھے جبکہ دونوں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) غارِ (ثور) میں تھے جب وہ اپنے ساتھی (ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے فرما رہے تھے: غمزدہ نہ ہو بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے، پس اللہ نے ان پر اپنی تسکین نازل فرما دی اور انہیں (فرشتوں کے) ایسے لشکروں کے ذریعہ قوت بخشی جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اس نے کافروں کی بات کو پست و فروتر کر دیا، اور اللہ کا فرمان تو (ہمیشہ) بلند و بالا ہی ہے، اور اللہ غالب، حکمت والا ہے
If you do not help him (the Holy Messenger of Allah in the struggle for the dominance of Islam, then what!). Indeed Allah helped him (also at the time) when the disbelievers drove him away (from Makka, his homeland,) while he was the second of the two (immigrants). Both (the Messenger [blessings and peace be upon him] and Abu Bakr) were in the cave (of Mount Thawr) when he said to his Companion (Abu Bakr): ‘Do not grieve. Allah is surely with us.’ So, Allah sent down His serenity upon him and strengthened him by means of such armies (of angels) that you could not see and He made the word of the disbelievers the lowermost and Allah’s Word is (always) the uppermost and exalted. And Allah is Almighty, Most Wise.
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023