القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
7. سُورة الْأَعْرَاف
وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ النَّاصِحِينَ(21)
اور ان دونوں سے قَسم کھا کر کہا کہ بیشک میں تمہارے خیرخواہوں میں سے ہوں
And he swore to both of them, saying: ‘I am indeed of your well-wishers.’
فَدَلاَّهُمَا بِغُرُورٍ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْءَاتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ(22)
پس وہ فریب کے ذریعے دونوں کو (درخت کا پھل کھانے تک) اتار لایا، سو جب دونوں نے درخت (کے پھل) کو چکھ لیا تو دونوں کی شرم گاہیں ان کے لئے ظاہر ہوگئیں اور دونوں اپنے (بدن کے) اوپر جنت کے پتے چپکانے لگے، تو ان کے رب نے انہیں ندا فرمائی کہ کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت (کے قریب جانے) سے روکا نہ تھا اور تم سے یہ (نہ) فرمایا تھا کہ بیشک شیطان تم دونوں کا کھلا دشمن ہے
So by means of deceit he tempted both of them down (into eating the fruit of the tree). When both had tasted (the fruit of) the tree, their private parts became manifest to them and they started sticking the leaves of Paradise to their (bodies). Then their Lord called out to them: ‘Did I not forbid both of you (to get closer to) that tree and did I (not) say to you that Satan was indeed an open enemy of you both?’
قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ(23)
دونوں نے عرض کیا: اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی؛ اور اگر تو نے ہم کو نہ بخشا اور ہم پر رحم (نہ) فرمایا تو ہم یقیناً نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے
Both of them submitted: ‘O our Lord! We have wronged our souls. And if You do not forgive us and have mercy on us, we shall certainly be among the losers.’
قَالَ اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ(24)
ارشادِ باری ہوا: تم (سب) نیچے اتر جاؤ تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہیں، اور تمہارے لئے زمین میں معیّن مدت تک جائے سکونت اور متاعِ حیات (مقرر کر دیئے گئے ہیں گویا تمہیں زمین میں قیام و معاش کے دو بنیادی حق دے کر اتارا جا رہا ہے، اس پر اپنا نظامِ زندگی استوار کرنا)
(Allah) said: ‘Go down (all of you and live in the earth); some of you are enemies of others. A residence and means of living (have been determined) for you in the earth for a fixed term (i.e. you are sent down with two basic rights of dwelling and subsistence in the earth; so, organize and stabilize the system of your life on that).’
قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ(25)
ارشاد فرمایا: تم اسی (زمین) میں زندگی گزارو گے اور اسی میں مَرو گے اور (قیامت کے روز) اسی میں سے نکالے جاؤ گے
(Allah) said: ‘You will spend your life in the very same earth, and will die in it and from the same will you be brought forth (on the Day of Resurrection).’
يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْءَاتِكُمْ وَرِيشًا وَلِبَاسُ التَّقْوَى ذَلِكَ خَيْرٌ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ(26)
اے اولادِ آدم! بیشک ہم نے تمہارے لئے (ایسا) لباس اتارا ہے جو تمہاری شرم گاہوں کو چھپائے اور (تمہیں) زینت بخشے اور (اس ظاہری لباس کے ساتھ ایک باطنی لباس بھی اتارا ہے اور وہی) تقوٰی کا لباس ہی بہتر ہے۔ یہ (ظاہر و باطن کے لباس سب) اﷲ کی نشانیاں ہیں تاکہ وہ نصیحت قبول کریں
O mankind! Surely We have sent down for you (such a) clothing that hides your private parts and adds (to your) aesthetic value. And (in addition to your outward clothes We have also provided you an inward dress as well and that is) the dress of Allah’s fear (which) is the best. (All these inner and outer attires) are the Signs of Allah so that they may take advice.
يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَـنْـزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْءَاتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لاَ تَرَوْنَهُمْ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ(27)
اے اولادِ آدم! (کہیں) تمہیں شیطان فتنہ میں نہ ڈال دے جس طرح اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکال دیا، ان سے ان کا لباس اتروا دیا تاکہ انہیں ان کی شرم گاہیں دکھا دے۔ بیشک وہ (خود) اور اس کا قبیلہ تمہیں (ایسی ایسی جگہوں سے) دیکھتا (رہتا) ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ بیشک ہم نے شیطانوں کو ایسے لوگوں کا دوست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں رکھتے
O mankind! (Beware!) Let not Satan put you to the test, as he ousted your parents from Paradise, stripping them of their dress so as to unveil to them their private parts. Indeed he (himself) and his clan keep watching you (from such positions where) you cannot catch sight of them. Verily We have made the satans friends of those who do not believe.
وَإِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً قَالُواْ وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللّهُ أَمَرَنَا بِهَا قُلْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ أَتَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ(28)
اور جب وہ کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں (تو) کہتے ہیں: ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی (طریقہ) پر پایا اور اﷲ نے ہمیں اسی کا حکم دیا ہے۔ فرما دیجئے کہ اﷲ بے حیائی کے کاموں کا حکم نہیں دیتا۔ کیا تم اﷲ (کی ذات) پر ایسی باتیں کرتے ہو جو تم خود (بھی) نہیں جانتے
And when they commit some indecency they say: ‘We found our ancestors on the same (way) and Allah has enjoined the same upon us.’ Say: ‘Allah does not enjoin acts of indecency. Do you say about (the Essence of) Allah such things as you do not know (even) yourselves?’
قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ وَأَقِيمُواْ وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ(29)
فرما دیجئے: میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے، اور تم ہر سجدہ کے وقت و مقام پر اپنے رُخ (کعبہ کی طرف) سیدھے کر لیا کرو اور تمام تر فرمانبرداری اس کے لئے خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کیا کرو۔ جس طرح اس نے تمہاری (خلق و حیات کی) ابتداء کی تم اسی طرح (اس کی طرف) پلٹو گے
Say: ‘My Lord has enjoined justice. And set your direction aright (towards the Ka‘ba) on every occasion and place of prostration. And worship Him devoting your obedience sincerely to Him alone. As He has originated your (creation and life) so will you return (towards Him).’
فَرِيقًا هَدَى وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلاَلَةُ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ(30)
ایک گروہ کو اس نے ہدایت فرمائی اور ایک گروہ پر (اس کے اپنے کسب و عمل کے نتیجے میں) گمراہی ثابت ہو گئی۔ بیشک انہوں نے اﷲ کو چھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنا لیا تھا اور وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ ہدایت یافتہ ہیں
He guided one group but error was proved on the other (consequent on their own doings). Indeed they made friends with satans leaving Allah aside and think that they are the rightly guided.
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023