القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
43. سورة الزُّخْرُف
وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَنشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا كَذَلِكَ تُخْرَجُونَ(11)
اور جس نے آسمان سے اندازۂ (ضرورت) کے مطابق پانی اتارا، پھر ہم نے اس سے مُردہ شہر کو زندہ کر دیا، اسی طرح تم (بھی مرنے کے بعد زمین سے) نکالے جاؤ گے
And He Who sent water from the sky according to a measure (of necessity). Then with that We gave life to the dead city. You will also be brought forth (after death from the earth) in the same way;
وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ(12)
اور جس نے تمام اقسام و اصناف کی مخلوق پیدا کی اور تمہارے لئے کشتیاں اور بحری جہاز بنائے اور چوپائے بنائے جن پر تم (بحر و بر میں) سوار ہوتے ہو
And He Who has brought into existence creatures of all kinds and made for you ships and vessels and the cattle you ride (on sea as well as on land),
لِتَسْتَوُوا عَلَى ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ(13)
تاکہ تم ان کی پشتوں (یا نشستوں) پر درست ہو کر بیٹھ سکو، پھر تم اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو، جب تم سکون سے اس (سواری کی نشست) پر بیٹھ جاؤ تو کہو: پاک ہے وہ ذات جس نے اِس کو ہمارے تابع کر دیا حالانکہ ہم اِسے قابو میں نہیں لا سکتے تھے
So that you may sit on their backs (seats) firmly, then remember the favour of your Lord. When you sit firmly on it (the seat of your means of transport), say: ‘Glory be to Him Who has made it subservient to us whereas we could not bring it under control.’
وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ(14)
اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف ضرور لوٹ کر جانے والے ہیں
And indeed We are bound to return to our Lord.
وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ(15)
اور اُن (مشرکوں) نے اس کے بندوں میں سے (بعض کو اس کی اولاد قرار دے کر) اس کے جزو بنا دیئے، بیشک انسان صریحاً بڑا ناشکر گزار ہے
And those (polytheists) have made some of His servants His components (of Divinity by declaring them His children). Verily man is blatantly ungrateful.
أَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍ وَأَصْفَاكُم بِالْبَنِينَ(16)
(اے کافرو! اپنے پیمانۂ فکر کے مطابق یہی جواب دو کہ) کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے (خود اپنے لئے تو) بیٹیاں بنا رکھی ہیں اور تمہیں بیٹوں کے ساتھ مختص کر رکھا ہے
(O disbelievers! Reply according to your caliber of thinking:) ‘Has He chosen (for Himself) daughters out of His Creation and has specified you to sons?’
وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ(17)
حالانکہ جب ان میں سے کسی کو اُس (کے گھر میں بیٹی کی پیدائش) کی خبر دی جاتی ہے جسے انہوں نے (خدائے) رحمان کی شبیہ بنا رکھا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے اور غم و غصّہ سے بھر جاتا ہے
Whereas when the news is given to anyone of them (of the birth of a daughter at his home) whom they have held as an image of the Most Kind Lord, his face turns dark and he is filled with anger and grief.
أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ(18)
اور کیا (اللہ اپنے امور میں شراکت و معاونت کے لئے اسے اولاد بنائے گا) جو زیور و زینت میں پرورش پائے اور (نرمیٔ طبع اور شرم و حیاء کے باعث) جھگڑے میں واضح (رائے کا اظہار کرنے والی بھی) نہ ہو
And (will Allah make her His offspring for partnership and assistance in His affairs) who will be brought up in trinkets and beautification and who shall never be bold (in giving her opinion expressly) in a contention (owing to her mild, modest and feminine temperament)?
وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ(19)
اور انہوں نے فرشتوں کو جو کہ (خدائے) رحمان کے بندے ہیں عورتیں قرار دیا ہے، کیا وہ اُن کی پیدائش پر حاضر تھے؟ (نہیں، تو) اب اُن کی گواہی لکھ لی جائے گی اور (روزِ قیامت) اُن سے باز پُرس ہوگی
And they have declared the angels who are the servants of the Most Kind (Lord) to be women. Were they present at the time of their creation? (They were not, so) now their witness will be recorded and they will be interrogated (on the Last Day).
وَقَالُوا لَوْ شَاءَ الرَّحْمَنُ مَا عَبَدْنَاهُم مَّا لَهُم بِذَلِكَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ(20)
اور وہ کہتے ہیں کہ اگر رحمان چاہتا تو ہم اِن (بتوں) کی پرستش نہ کرتے، انہیں اِس کا (بھی) کچھ علم نہیں ہے وہ محض اَٹکل سے جھوٹی باتیں کرتے ہیں
And they say: ‘If the Most Kind had intended, we would not have worshipped these (idols).’ They do not know anything about this (as well). They only tell lies out of fancy.
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023