القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
39. سورة الزُّمَر
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِأُوْلِي الْأَلْبَابِ(21)
(اے انسان!) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر زمین میں اس کے چشمے رواں کیے، پھر اس کے ذریعے کھیتی پیدا کرتا ہے جس کے رنگ جداگانہ ہوتے ہیں، پھر وہ (تیار ہوکر) خشک ہو جاتی ہے، پھر (پکنے کے بعد) تو اسے زرد دیکھتا ہے، پھر وہ اسے چورا چورا کر دیتا ہے، بے شک اس میں عقل والوں کے لئے نصیحت ہے
(O man!) Have you not seen that Allah showered water from the sky, then made it sprout from the earth as water springs? Then He brings forth with it crops of various colours. Then (growing fully) it dries up. Then, (ripening,) you see it turns yellow. Then He reduces it to broken straw. Surely there is advice in it for the wise.
أَفَمَن شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَى نُورٍ مِّن رَّبِّهِ فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّهِ أُوْلَئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ(22)
بھلا اللہ نے جس شخص کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیا ہو تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر (فائز) ہوجاتا ہے، (اس کے برعکس) پس اُن لوگوں کے لئے ہلاکت ہے جن کے دل اللہ کے ذکر (کے فیض) سے (محروم ہو کر) سخت ہوگئے، یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں
Well, he whose breast Allah has opened for Islam is (stationed) in the light from his Lord. (But on the contrary) they whose hearts are hardened for (being deprived of the Bounty of) Allah’s remembrance are destined to ruin. It is they who are in open error.
اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَمَن يُضْلِلْ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ(23)
اللہ ہی نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے، جو ایک کتاب ہے جس کی باتیں (نظم اور معانی میں) ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں (جس کی آیتیں) بار بار دہرائی گئی ہیں، جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر اُن کی جلدیں اور دل نرم ہو جاتے ہیں (اور رِقّت کے ساتھ) اللہ کے ذکر کی طرف (محو ہو جاتے ہیں)۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے رہنمائی فرماتا ہے۔ اور اللہ جسے گمراہ کر دیتا (یعنی گمراہ چھوڑ دیتا) ہے تو اُس کے لئے کوئی ہادی نہیں ہوتا
Allah is the One Who has sent down the best Word. That is a Book whose contents are in harmony with one another (in format and meaning) and (whose Verses) are repeated frequently. It sends a hair-raising shudder in the bodies of those who fear their Lord. Then their skins and hearts get softened and they get (lost) into the Remembrance of Allah (in a weeping mood). It is guidance from Allah and He guides with it whom He wills. And he whom Allah holds misguided (i.e. leaves astray) has no one to guide him.
أَفَمَن يَتَّقِي بِوَجْهِهِ سُوءَ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَقِيلَ لِلظَّالِمِينَ ذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ(24)
بھلا وہ شخص جو قیامت کے دن (آگ کے) برے عذاب کو اپنے چہرے سے روک رہا ہوگا (کیونکہ اس کے دونوں ہاتھ بندھے ہونگے، اس کا کیا حال ہوگا؟) اور ایسے ظالموں سے کہا جائے گا: اُن بداعمالیوں کا مزہ چکھو جو تم انجام دیا کرتے تھے
Well, on the Day of Resurrection, (what will be his plight) who will be trying to halt the evil torment (of the Fire) with his face (because both his hands will be fastened)? And it will be said to these wrongdoers: ‘Taste the consequence of the evil deeds that you used to do.’
كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَاهُمْ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ(25)
ایسے لوگوں نے جو اِن سے پہلے تھے (رسولوں کو) جھٹلایا تھا سو اُن پر ایسی جگہ سے عذاب آپہنچا کہ انہیں کچھ شعور ہی نہ تھا
The people who passed before them rejected (the Messengers), so the torment came upon them from where they had no perception.
فَأَذَاقَهُمُ اللَّهُ الْخِزْيَ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ(26)
پس اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں (ہی) ذِلّت و رسوائی کا مزہ چکھا دیا اور یقیناً آخرت کا عذاب کہیں بڑا ہے، کاش وہ جانتے ہوتے
So Allah made them taste disgrace and humiliation (here) in this world and surely the torment of the Hereafter is far greater. Would that they knew!
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ(27)
اور درحقیقت ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کر سکیں
And truly, (to make the people understand,) We have given every kind of example in this Qur’an in order that they may take advice.
قُرآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ(28)
قرآن عربی زبان میں ہے (جو سب زبانوں سے زیادہ صاف اور بلیغ ہے) جس میں ذرا بھی کجی نہیں ہے تاکہ وہ تقوٰی اختیار کریں
The Qur’an is in the Arabic language (which is the most comprehensive, lucid and communicative of all the languages) in which there is not even a bit of crookedness so that they may adopt Godwariness.
ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيهِ شُرَكَاءَ مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ(29)
اللہ نے ایک مثال بیان فرمائی ہے ایسے (غلام) شخص کی جس کی ملکیت میں کئی ایسے لوگ شریک ہوں جو بداخلاق بھی ہوں اور باہم جھگڑالو بھی۔ اور (دوسری طرف) ایک ایسا شخص ہو جو صرف ایک ہی فرد کا غلام ہو، کیا یہ دونوں (اپنے) حالات کے لحاظ سے یکساں ہوسکتے ہیں؟ (ہرگز نہیں) ساری تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ (حقیقتِ توحید کو) نہیں جانتے
Allah has given an example of such a (slave) person that is owned by many partners who are ill-mannered and mutually quarrelsome as well. And (on the other side) there is a person who is a slave only to one master. Can they both be alike? (Not at all!) All praise belongs to Allah alone. But most of them do not know (the Truth of the Oneness of Allah).
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ(30)
(اے حبیبِ مکرّم!) بے شک آپ کو (تو) موت (صرف ذائقہ چکھنے کے لئے) آنی ہے اور وہ یقیناً (دائمی ہلاکت کے لئے) مردہ ہو جائیں گے (پھر دونوں موتوں کا فرق دیکھنے والا ہوگا)۔٭
٭جس طرح آیت : 29 میں دی گئی مثال کے مطابق دو افراد کے اَحوال قطعاً برابر نہیں ہوں گے اسی طرح ارشاد فرمایا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات اور دوسروں کی موت بھی ہرگز برابر یا مماثل نہیں ہوں گی۔ دونوں کی ماہیت اور حالت میں عظیم فرق ہوگا۔ یہ مثال اسی مقصد کے لئے بیان کی گئی تھی کہ شانِ نبوّت کے باب میں ہمسری اور برابری کا گمان کلیتہً ردّ ہو جائے۔ جیسے ایک مالک کا غلام صحیح اور سالم رہا اور بہت سے بدخو مالکوں کا غلام تباہ حال ہوا اسی طرح اے حبیبِ مکرّم! آپ تو ایک ہی مالک کے برگزیدہ بندے اور محبوب و مقرب رسول ہیں سو وہ آپ کو ہر حال میں سلامت رکھے گا اور یہ کفار بہت سے بتوں اور شریکوں کی غلامی میں ہیں سو وہ انہیں بھی اپنی طرح دائمی ہلاکت کا شکار کر دیں گے۔
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023